دل دہلا دینے والا واقعہ
سیالکوٹ کی تحصیل ڈسکہ میں ایک دل دہلا دینے والا واقعہ پیش آیا، جہاں مبینہ طور پر سسرالیوں نے اپنی بہو زارا کو قتل کرکے اس کی لاش کے 25 ٹکڑے کر دیے۔
شادی اور گھریلو مسائل کا پس منظر
زارا کی شادی چار سال قبل اپنے خالہ زاد قدیر سے ہوئی تھی، جو سعودی عرب میں مقیم ہے۔ زارا بھی اپنے شوہر کے ساتھ سعودی عرب میں رہتی تھی اور وقتاً فوقتاً پاکستان آتی تھی۔ اڑھائی سال قبل ان کے ہاں بیٹے کی پیدائش ہوئی۔
قدیر اپنی کمائی کا بیشتر حصہ زارا کے اکاؤنٹ میں منتقل کرتا تھا، جس پر ساس صغراں بی بی اور نند یاسمین کو اعتراض تھا۔ مالی معاملات اور حسد کی وجہ سے ساس اور نند زارا کے خلاف سازشیں کرتی رہیں۔
قتل کی لرزہ خیز واردات
ڈیڑھ ماہ قبل زارا پاکستان آئی۔ ساس اور نند نے مبینہ طور پر ایک رشتہ دار نوید کو قتل میں مدد دینے کے لیے آمادہ کیا۔ جرم کے روز، زارا کو تکیے سے گلا گھونٹ کر قتل کیا گیا۔ بعد ازاں، لاش کے ٹکڑے کیے گئے اور شناخت چھپانے کے لیے چہرے کو آگ سے جلا دیا گیا۔ لاش کے ٹکڑوں کو پانچ بوریوں میں ڈال کر نالے میں پھینک دیا گیا۔
والد کی شکایت اور ملزمان کی گرفتاری
زارا کے والد شبیر احمد، جو پنجاب پولیس میں اسسٹنٹ سب انسپکٹر ہیں، نے اپنی بیٹی سے رابطہ نہ ہونے پر تشویش ظاہر کی۔ جب وہ سسرال پہنچے تو ساس نے بتایا کہ زارا گھر پر نہیں ہے۔ شک بڑھنے پر والد نے پولیس میں رپورٹ درج کرائی۔
پولیس کی تفتیش کے دوران، ملزمان نے جرم کا اعتراف کر لیا۔ قتل میں استعمال ہونے والا تکیہ اور زارا کا موبائل فون بھی برآمد کر لیا گیا ہے۔
سماجی پہلو اور انصاف کی اپیل
یہ سانحہ گھریلو تشدد اور معاشرتی رویوں کی سنگینی کو ظاہر کرتا ہے۔ مالی معاملات اور حسد کی بنا پر ایک معصوم جان کا ضیاع ہوا۔ علاقے میں خوف و ہراس پھیل گیا ہے، اور لوگ مقتولہ کے لیے انصاف کی اپیل کر رہے ہیں۔
یہ واقعہ معاشرتی مسائل اور خواتین کے تحفظ کی ضرورت پر زور دیتا ہے، جہاں حسد اور تنازعات کے سبب سنگین جرائم پیش آتے ہیں۔