Categories Urdu Stories

ایک بہن کی کہانی

ایک چھوٹے سے گاؤں میں زینب نامی لڑکی رہتی تھی۔ زینب کے چار بھائی تھے: علی، حسن، حسین، اور عباس۔ سب سے بڑی ہونے کے باوجود زینب کی زندگی بے بسی اور مشکلات کا شکار تھی۔ اس کے والدین کا انتقال بچپن میں ہی ہو گیا تھا، اور اس کے بھائیوں نے اس کی دیکھ بھال کرنے کا وعدہ کیا تھا۔ لیکن وقت کے ساتھ ساتھ وہ وعدے کمزور پڑنے لگے۔

زینب کا خواب تھا کہ وہ تعلیم حاصل کرے اور ایک خودمختار زندگی گزارے، مگر اس کے بھائیوں کو اس کی تعلیم میں کوئی دلچسپی نہیں تھی۔ ان کے نزدیک زینب کا مقام گھر میں تھا، جہاں وہ صرف ان کی خدمت کرے۔ جب زینب نے اپنی تعلیم جاری رکھنے کی درخواست کی، تو علی نے کہا، “تعلیم لڑکیوں کے لیے نہیں ہوتی، تمہیں گھر کے کام کرنے چاہئیں۔”

زینب خاموش ہو گئی۔ وہ جانتی تھی کہ اس کی باتوں کو کوئی اہمیت نہیں دی جا رہی۔ وہ روزانہ صبح سویرے اٹھ کر گھر کے کام کرتی، کھانا پکاتی، صفائی کرتی، اور اپنے بھائیوں کی ہر ضرورت پوری کرتی۔ لیکن دل میں وہ ہمیشہ آزادی کی دعا کرتی رہی۔

ایک دن زینب کی ایک دوست، سلمہ، جو شہر میں پڑھ رہی تھی، گاؤں آئی۔ سلمہ نے زینب کو بتایا کہ شہر میں لڑکیوں کے لیے بہت سے مواقع ہیں، اور اگر وہ چاہے تو وہ بھی اپنی زندگی کو بہتر بنا سکتی ہے۔ زینب کو یہ بات سن کر امید کی ایک کرن محسوس ہوئی، لیکن وہ جانتی تھی کہ اس کے بھائی کبھی اسے شہر جانے نہیں دیں گے۔

اسی رات، زینب نے اپنی ہمت کو جمع کیا اور اپنے بھائیوں سے بات کرنے کی کوشش کی۔ “میں بھی پڑھنا چاہتی ہوں، مجھے ایک موقع دو،” اس نے کہا۔

حسن غصے سے بولا، “یہ کیا باتیں کر رہی ہو؟ تمہارا کام صرف ہمارا خیال رکھنا ہے!”

زینب کی آنکھوں میں آنسو بھر آئے، لیکن اس نے ہار نہ مانی۔ وہ دل میں جانتی تھی کہ اگر اس نے ابھی قدم نہ اٹھایا، تو شاید وہ کبھی اپنی زندگی میں کچھ نہیں کر پائے گی۔

ایک دن، جب زینب کے بھائی کسی کام سے باہر گئے ہوئے تھے، وہ اپنا کچھ ضروری سامان اکٹھا کر کے سلمہ کے ساتھ شہر روانہ ہو گئی۔ وہاں پہنچ کر اس نے تعلیم شروع کی اور ایک دن ایسا آیا جب وہ ایک کامیاب استاد بن گئی۔

کئی سالوں بعد، جب اس کے بھائیوں کو اس کی کامیابی کا علم ہوا، تو وہ حیران رہ گئے۔ انہیں احساس ہوا کہ زینب کی محنت اور لگن نے اسے اس مقام تک پہنچایا، اور انہوں نے اپنی بہن کو دل سے قبول کیا۔

زینب نے اپنی زندگی کو بدلنے کے لیے خود پر بھروسہ کیا، اور اپنی بے بسی کو طاقت میں بدل دیا۔ آج وہ نہ صرف اپنے لیے کھڑی ہوئی، بلکہ اپنے بھائیوں کے لیے بھی فخر کا باعث بنی۔


یہ کہانی ایک ایسی لڑکی کی ہے جو اپنی بے بسی کے باوجود ہمت نہیں ہاری اور اپنے خوابوں کو حقیقت میں بدلنے کے لیے قدم اٹھایا۔

 

“مجبوری کو طاقت میں بدلنا ہی اصل ہمت ہے۔”"مجبوری کو طاقت میں بدلنا ہی اصل ہمت ہے۔"

“مجبوری کو طاقت میں بدلنا ہی اصل ہمت ہے۔”

More From Author

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *